برسلز (پ۔ر)
چیئرمین کشمیرکونسل ای یو علی رضا سید نے اہم ملاقاتوں اور خطوط لکھ کر یورپی یونین کے اعلیٰ عہدیداروں سے اپیل کی ہے کہ جنوبی ایشیاء میں کشیدگی ختم کرنے کے لیے اپنا موثر کردار ادا کریں۔
جن اہم یورپی شخصیات کو خطوط لکھے گئے ہیں، ان میں یورپی پارلیمنٹ کے سربراہ انتھونیو تاجانی، یورپی کونسل کے صدر ڈونلڈ توسک، یورپی کمیشن کے صدر جین جنکر، یورپی یونین کی اعلیٰ نمائندہ برائے خارجہ امور مس فدریکا موگرینی اور یونین کے دوسرے اہم عہدیدار اورمتعدد اراکین یورپی پارلیمنٹ اور بلجیم میں تعینات کئی اہم ملکوں کے سفیر شامل ہیں۔ ان خطوط کہاگیاہے کہ گذشتہ سات عشروں سے خطے میں کشیدگی کی وجہ سے انسانی جانیں ضائع ہورہی ہیں۔ خاص طور پر تنازعہ کشمیر کی وجہ سے ایک ایسا افسوسناک ماحول پیدا ہوگیا ہے جہاں کشمیر کی سویلین آبادی کے حقوق تسلسل کے ساتھ بری طرح پامال ہورہے ہیں۔
خطوط میں مزید کہاگیا ہے کہ یورپی یونین کی طرف سے اس صورتحال میں مداخلت کے مثبت نتائج برآمد ہوسکتے ہیں لیکن اگر اس وقت مداخلت نہ کی گئی تو پھر پاکستان اور بھارت دونوں ملکوں کے درمیان ایٹمی ہتیھاروں کا استعمال کا بھی امکان موجود ہے جو بہت تباہ کن ہوگا۔
خطوط میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں گذشتہ دو ہفتوں کے دوران صورتحال بہت ہی تشویشناک ہوگئی ہے جس پر عالمی برادری خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔ اب تک عالمی برادری کی کارکردگی مایوس کن ہے۔ بڑھتے ہوئے خطرناک رحجانات جنوبی ایشیاء کے پورے خطے کو اپنی لپیٹ میں لے سکتے ہیں جس کا نتیجہ تباہی کے سوا کچھ نہیں ہوگا۔
خطوط میں زور دیا گیا ہے کہ موجودہ صورتحال میں فوری نوعیت کے اقدامات کی ضرورت ہے تاکہ حالات کنتڑول سے باہر ہونے سے پہلے ہی ان پر قابو پایاجاسکے۔
خطوط میں یورپی یونین سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ تنازعہ کشمیر کے فریقین کے مابین جنگ بندی کرائے اور تمام متعلقہ فریقین کو مذاکرات کی میز پر لے کر آئے۔
درایں اثناء چیئرمین کشمیرکونسل ای یو علی رضا سید نے اراکین یورپی پارلیمنٹ اور یورپی یونین کے حکام سے ملاقاتوں کا سلسلہ بھی شروع کردیا ہے۔
اب تک ہونے والی ملاقاتوں میں انھوں نے یورپی حکام کو بالعموم خطے کی صورتحال اور بالخصوص مقبوضہ کشمیر اور لائن کنٹرول سے کی صورتحال سے آگاہ کیا۔
انھوں نے بتایاکہ بھارتی قابض فوج ستر سالوں سے مسلسل کشمیریوں کے حقوق پامال کررہی ہے اور کنٹرول لائن پر رہنے والے آزاد کشمیر کے باشندے بھی بھارتی فائرنگ سے محفوظ نہیں۔ بھارتی فوج نے گذشتہ چند دنوں میں کئی بار لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزی کی ہے اوربھارتی طیاروں نے کئی کلومیٹر اندر جاکر پاکستان کی سرزمین پر بھی حملہ کیا ہے۔
چیئرمین کشمیرکونسل ای یو نے یورپی حکام کو آگاہ کیا کہ پاکستان اور بھارت کے مابین گذشتہ کئی دنوں سے صورتحال انتہائی کشیدہ ہے اور ان حالات میں بھارت نے مقبوضہ کشمیر کے باشندوں پر بھی مظالم میں اضافہ کردیا ہے۔ گرفتاریوں کا سلسلہ جاری ہے اورجسمانی تشدد اور قتل و غارت گری عام ہے۔ کوئی بھی شخصی بھارتی درندگی سے محفوظ نہیں۔
انھوں نے کہاکہ ان حالات میں عالمی برادری خصوصا یورپی یونین کی ذمہ داری بنتی ہے کہ خطے کے حالات کو نارمل کرنے کے لیے اپنا کردار ادا کرے اور مسئلہ کشمیر کشمیریوں کے خواہشات کے مطابق منصفانہ حل کے لیے اپنا بھرپور کردار ادا کرے۔